تو پاس بھی ہو تو دل بے قرار اپنا ہے
کے ہم کو تیرا نہیں انتظار اپنا ہے
ملے کوئی بھی تیرا ذکر چھیڑ دیتے ہیں
کے جیسے سارا جہاں راز دار اپنا ہے
وہ دور ہو تو بجا ترک دوستی کا خیال
وہ سامنے ہو تو کب اختیار اپنا ہے
زمانے بھر کے دکھوں کو لگا لیا دل سے
اس آسرے پہ کہ اک غمگسار اپنا ہے
فراز راحت جان بھی وہی ہے کیا کیجے
وہ جس کے ہاتھ سے سینہ فگار اپنا ہے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ