وفا رسواء نہیں کرنا ،
سنو ! ایسا نہیں کرنا
میں پہلے ہی اکیلا ہوں
مجھے تنہا نہیں کرنا
میری ان آنکھوں کو
کبھی صحرا نہیں کرنا
جدائی بھی جو آ جایا
تو دل چھوٹا نہیں کرنا
بھروسہ بھی ضروری ہے
مگر سب کا نہیں کرنا
مقدر پھر مقدر ہے
کبھی دعوہ نہیں کرنا
جو لکھا ہے ضرور ہوں گا
کبھی شکوہ نہیں کرنا . . . . !
Posted on Jun 07, 2012
سماجی رابطہ