وفا رسواء نہیں کرنا سنو ایسا نہیں کرنا
میں پہلے ہی اکیلا ہوں ، مجھے تنہا نہیں کرنا
جدائی بھی جو آ جائے ، تو دل چھوٹا نہیں کرنا
بہت مصروف ہو جانا مجھے سوچا نہیں کرنا
بھروسہ بھی ضروری ہے مگر سب کا نہیں کرنا
مقدر پھر مقدر ہے ، کبھی دعوی نہیں کرنا
جو لکھا ہے وہی ہو گا کبھی شکوہ نہیں کرنا
میری تکمیل تم سے ہے مجھے آدھا نہیں کرنا
حقیقت ہے ملن اپنا ، اسے سپنا نئی کرنا
ہمیں تم یاد رہتے ہو ، ہمیں بھولا نہیں کرنا . .
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ