مجھ کو معصومیت کا صلہ مل گیا
وہ جو بچھڑا کوئی دوسرا مل گیا
ہے مقدر بھی پتھر کی جیسے لکیر
ہم نے چاہا تھا کیا اور کیا مل گیا
دل میں مرنے کی خواہش نہیں اب ذرا
ہم کو تو جیتے جی ہی خدا مل گیا
ہے یہ قدرت کی شان ای عطا دیکھئیے
جو بھی مانگا تھا اس سے سوا مل گیا
سیدھا لے جائے گا ہم کو منزل تلک
ایسا آسان سا راسته مل گیا
ڈھونڈتے تھے جسے شہر در شہر ہم
وہ گلی میں ہماری کھڑا مل گیا
کس سے شکوہ کرین کیا شکایت کریں
تھا جو قسمت میں لکھا ہوا مل گیا
صرف اتنی کہانی ہے میری تو بس
سبز مانگا تھا لیکن ہرا مل گیا
ساری دنیا نے چھوڑا تو کیا ماہ رخ
کسی کا مجھے آسْرا مل گیا ،
Posted on Sep 24, 2011
سماجی رابطہ