وہ میرے پاس ہے کیا پاس بلاؤں اس کو
دل میں رہتا ہے ، کہاں ڈھونڈنے جاؤں اس کو
آج پھر پہلی ملاقات سے آغاز کروں ،
آج پھر دور سے ہی دیکھ کے آؤں اس کو
قید کر لوں اسے آنکھوں کے نیہا خانوں میں ،
چاہتا ہوں کے کسی سے نا ملائوں اس کو
اسے دنیا کی نگاہوں سے کروں میں محفوظ
وہ وہاں ہو ، کے جہاں دیکھ نا پاؤں اس کو
چلنا چاہے تو رکھے پاؤں میری سینے پر ،
بیٹھنا چاہے تو آنکھوں پہ بٹھائوں اس کو
وہ مجھے اتنا سبک ، اتنا سبک لگتا ہے ،
کبھی گر جائے تو پلکوں سے اٹھاؤں اس کو
یاد سے اس کی نہیں خالی کوئی بھی لمحہ
پھر بھی ڈرتا ہوں کہیں بھول نا جاؤں اس کو ،
آج تو دھوپ میں تیزی ہی بہت ہے ورنہ ،
اپنے سائے سے بھی شہزاد بچائوں اس کو . . . !
Posted on Aug 11, 2012
سماجی رابطہ