وہ منزلیں بھی کھو گئیں

وہ منزلیں بھی کھو گئیں
وہ راستے بھی کھو گئے
جو آشْنا سے لوگ تھے
وہ اجنبی سے ہو گئے

نا چاند تھا نا چاندنی
عجیب تھی وہ زندگی
چراغ تھے کے بجھ گئے
نصیب تھے کے سو گیا

یہ پوچھتے ہیں راستے
رکے ہو کس کے واسطے
چلو تم بھی اب چلو
وہ مہربان تو گئے ! ! !

Posted on Aug 28, 2012