یہ اور بات تیری گلی میں نا آئے ہم

یہ اور بات تیری گلی میں نا آئے ہم ،
لیکن یہ کیا کے شہر تیرا چھوڑ جائے ہم

مدت ہوئی ہے کو بُتاں کی طرف گئے ،
آوارگی سے دل کو کہاں تک بچائے ہم

شاید با قید ذیست یہ ساعت نا آ سکے ،
تم داستان شوق سنو اور سنائے ہم

بے نور ہو چکی ہے بہت شہر کی فضا ،
تاریک راستوں میں کہیں کھو نا جائے ہم

اسکے بغیر آج بہت جی اداس ہے ،
چلو کہیں سے اسے ڈھونڈ لائے ہم . . . !

Posted on Jul 17, 2012