چلو ایسا کریں
چلو ایسا کریں مل کے ستارے بانٹ لیتے ہیں
ضرورت کے مطابق سہارے بانٹ لیتے ہیں
محبت کرنے والوں کی تجارت بھی انوکھی ہے
منافع چھوڑ دیتے ہیں خسارے بانٹ لیتے ہیں
اگر ملنا نہیں ممکن تو لہروں پر قدم رکھ کر ،
ابھی دریا الفت کے کنارے بانٹ لیتے ہیں
میری جھولی میں جتنے بھی وفا کے پھول ہیں انکو ،
اکٹھے بیٹھ کر سارے بانٹ لیتے ہیں
خلوص کے علاوہ پاس اپنے کچھ نہیں فراز ،
اسی دولت کو ہم قسمت کے مارے بانٹ لیتے ہیں .
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ