فقر میں مستی ثواب، علم میں مستی گناہ

فقر کے ہیں معجزات تاج و سریرو سپاہ
فقر ہے میروں کا میر، فقر ہے شاہوں کا شاہ
فقر کا مقصود ہے پاکئی عقل و خرد
فقر کا مقصود ہے عفتِ قلب و نگاہ
علم فقیہہ و حکیم، فقر مسیح و کلیم
علم ہے جو یائے راہ، فقر ہے دانائے راہ
فقر مقامِ نظر، علم مقامِ خبر!
فقر میں مستی ثواب، علم میں مستی گناہ
علم کا، موجود، اور فقر کا ’موجود‘ اور
اَشھَدُ اَن لَآ اِلٰٰہ‘ اَشھَدُ اَن لَآ اِلٰٰہَ
چڑھتی ہے جب فقر کی سان پہ تیغِ خودی
ایک سپاہی کی ضرب کرتی ہے کارِ سپاہ
دل اگر اس خاک میں زندہ و بیدار ہو
تیری نگہ توڑ دے آئینہ مہر و ماہ

Posted on May 09, 2011