غلامی کیا ہے؟ ذوقِ حسن و زیبائی سے محرومی
جسے زیبا کہیں آزاد بندے، ہے وہی زیبا!
بھروسا کر نہیں سکتے غلاموں کی بصیرت پر
کہ دنیا میں فقط مردانِ حُر کی آنکھ ہے بینا
وہی ہے صاحبِ امروز جس نے اپنی ہمت سے
زمانے کے سمندر سے نکالا گوہر فردا!
فرنگی شیشہ گر کے فن سے پتھر ہو گئے پانی
مری اکسیر نے شیشے کو بخشی سختی خارا!
رہے ہیں اور ہیں فرعون میری گھات میں اب تک
مگر کیا غم کہ میری آستیں میں ہے ید بیضا
وہ چنگاری خس و خاشاک سے کس طرح دب جائے
جسے حق نے کیا ہونیستاں کے واسطے پیدا!
محبت خویشتن بینی، محبت خویشتن داری!
محبت آستانِ قیصرو کسریٰ سے بے پروا
عجب کیا گرمہ و پرویں مرے نخچیر ہو جائیں
’کہ برفتر اک صاحب دولتے بستم سر خود رامے
وہ دانائے سبل ختم الرسل مولائیکل جس نے
غبارِ راہ کو بخشا فروغِ وادیٔ سینا!
نگاہِ و مستی میں وہی اول، وہی آخر!
وہی قرآں، وہی فرقاں، وہی یٰسیں وہی طہٰ
سنائی کے ادب سے میں نے غواّصی نہ کی ورنہ
ابھی اس بحر میں باقی ہیں لاکھوں لولوے لالا!
غلامی کیا ہے؟
Posted on May 09, 2011
سماجی رابطہ