ہم کے اس خاک سے تخلیق ہوئے

ہم کے اس خاک سے تخلیق ہوئے
خاک کا رزق بنیں گے اک دن
خاک کا روپ ہیں ہم ، خاک ہمارا درشن
تم ملے بھی تو مجھے خاک کے جاڑے میں ملے
خاک کے جس کا نہ ازل ہے نہ ابد
تم مجھے میرے ہی کمزور ارادے میں ملے
خاک ہے جس کی سند
اس نمائش ہستی کے سفر سے ہم تم
دوریاں پہنے ہوئے یونہی گزر جائیں گے
ذدہ خاک ہیں چپ چاپ بکھر جائیں گے
ہم کے اس خاک سے تخلیق ہوئے

Posted on Oct 01, 2012