جب سے بلبل تُو نے دو تنکے لیے
ٹوٹتی ہیں بجلیاں ان کے لیے
ہے جوانی خود جوانی کا سنگھار
سادگی گہنا ہے اس سِن کے لیے
کون ویرانے میں دیکھے گا بہار
پھول جنگل میں کھلے کن کے لیے
ساری دنیا کے ہیں وہ میرے سوا
میں نے دنیا چھوڑ دی جن کے لیے
باغباں، کلیاں ہوں ہلکے رنگ کی
بھیجنی ہیں ایک کم سِن کے لئے
سب حسیں ہیں زاہدوں کو نا پسند
اب کوئی حور آئے گی ان کے لئے
وصل کا دن اور اتنا مختصر
دن گنے جاتے تھے اس دن کے لیے
صبح کا سونا جو ہاتھ آتا امیر
بھیجتے تحفہ مؤذن کے لیے
Posted on May 19, 2011
سماجی رابطہ