کچھ باتیں بھولی ہوئی

کچھ باتیں بھولی ہوئی

کچھ باتیں بھولی ہوئی ،

کچھ پل بیتے ہوئے ،

ہر غلطی کا ایک نیا بہانہ ،

اور پھر سب کی نظر میں آنا ،

ایگزام کی پوری رات جاگنا ،

پھر بھی سوال دیکھ کے سر کھجلانا ،

موقع ملے تو کلاس بنک کرنا ،

پھر دوستو کے ساتھ کافی پینے جانا ،

اسکی ایک جھلک دیکھنی روز کالج جانا ،

اور دیکھتے دیکھتے اٹینڈینس بھول جانا ،

ہر پل ایک نیا سپنا ،

آج جو ٹوٹے پھر بھی ہے اپنا ،

یہ کالج کے دن

ان لمحوں میں زندگی جی بھر کے جی لو ،

یاد کرکے ان پلوں کو پھر

زندگی بھر مسکرانا . . ! !

Posted on Feb 16, 2011