موت کی آغوش میں جب تک سو جاتی ہے ماں ،
تو کہیں جا کے تھوڑا سا سکون پاتی ہے ماں ،
روح کے رشتوں کی یہ گہرائی تو دیکھئے ،
چوٹ لگتی ہے ہمیں اور چلاتی ہے ماں ،
مانگتی ہے کچھ نہیں اپنے لیے اللہ سے ،
اپنے بچو کے لیے دامن کو پھیلاتی ہے ماں ،
پیار کہتے ہیں کسی اور ممتا کیا چیز ہے ،
کوئی ان بچوں سے پوچھے جن کے گزر جاتی ہے ماں ،
چاہے ہم خوشیوں میں ماں کو بھول جائیں دوستو ،
جب مصیبت سر پہ آتی ہے تو یاد آتی ہے ماں . . . !
Posted on Apr 24, 2012
سماجی رابطہ