نا راستہ نا کوئی ڈگر ہے یہاں

نا راستہ نا کوئی ڈگر ہے یہاں

نا راستہ نا کوئی ڈگر ہے یہاں
مگر سب کی قسمت سفر ہے یہاں

سنائی نا دیگی دلوں کی صدا
دماغوں میں وہ شور و شر ہے یہاں

ہواؤں کی انگلی پکڑ کر چلو
وسیلہ اک یہی معتبر ہے یہاں


نا اس شہر بے حس کو صحرا کہو
سنو اک ہمارا بھی گھر ہے یہاں

پلک بھی جھپکتے ہو " مخمور " کیوں
تماشہ بہت مختصر ہے یہاں

Posted on Feb 16, 2011