سچے موتی
ہجر بیکراں سمندری سیپ سے موتی
سچے تھے جذبات تیرے لیے حقیر یہ موتی
جھلمل کرتے پلکوں پے ٹھہر سے جاتے ہیں
تیری پوروں کے لمس کے انتظار میں موتی
چلچلاتی دھوپ بے نام سے سائے میں
ریگستانوں میں کھو گئے بن گئے بد نصیب یہ موتی
آنسو بہ جائیں غبار یاد میں جو
بن جاتے ہیں وہ بے مول سے موتی
کرتا ہے طوفانوں میں جو تیرے نام کا چراغاں
دیکھنا بجھ نا جائے ایسا کوئی دیپ سا موتی
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ