سمجھا کے ابھی گئے ہیں دوست

سمجھا کے ابھی گئے ہیں دوست

سوچوں تو وہ ساتھ چل رہا ہے
دیکھوں تو نظر بدل رہا ہے ،

کیوں بات زبان سے کہہ کر ،
کوئی دل آج بھی ہاتھ مل رہا ہے ،

راتوں کے سفر میں وہم سا ہے ،
یہ میں ہوں کے چاند چل رہا ہے ،

ہم بھی تیرے بعد جی رہے ہیں ،
اور تو بھی کہی بے حال رہا ہے ،

سمجھا کے ابھی گئے ہیں دوست ،
اور دل ہے کے پھر مچل رہا ہے ،

پہلے سی وہ روشنی نہیں ،
اب کیا درد کا چاند ڈھل رہا ہے

Posted on Feb 16, 2011