تڑپنا چھوڑ دو گے

تڑپنا چھوڑ دو گے

اگر تم چاہتی ہو کے میں تم سے بات کروں
تو پھر یہ طے ہے کے آج سے تم روٹھنا چھوڑ دو گے

اگر میں ہوا خفا تو جانتا ہوں میں
منائوں گے نہیں بولنا چھوڑ دو گے

تم بھی ہو محبت میں کھلا ہوا ایک پھول
جانتا ہوں جدا ہوا تم سے تو تم مہکنا چھوڑ دو گے

کب سے میری یاد میں تم جاگے ہوئے ہو
گزروں گا تب تمھاری گلی سے جب تم جاگنا چھوڑ دو گے

وقت آگیا ہے تم سے رخصت ہونے کا صنم
وعدہ کرو کے تم تڑپنا چھوڑ دو گے . . . . . . . !

Posted on Feb 16, 2011