تیری بانہوں میں مرنے کا مزہ کچھ اور ہے

تیری بانہوں میں مرنے کا مزہ کچھ اور ہے

حسرتیں پوری کرنے کا مزہ کچھ اور ہے
تیری بانہوں میں مرنے کا مزہ کچھ اور ہے

پی کر تو مدھوش سب ہوتے ہیں اکثر
تیری آنکھوں سے پینے کا مزہ کچھ اور ہے

منزل تو پا لیتا یوں تو اکیلا میں بھی
پر تیرے ساتھ ہونے کا مزہ کچھ اور ہے

ہنستے تو سب ہیں محفلوں میں ہم دم
پر روتے ہوئے مسکرانے کا مزہ کچھ اور ہے

ہر آرزو دل کی آج افن پر ہے یوں تو
پر کچھ باتیں چھپانے کا مزہ کچھ اور ہے

جو لکھ کر تو ہمیشہ بھول جاتا ہے
کبھی کبھی وہ غزل گنگنانے کا مزہ کچھ اور ہے

Posted on Feb 16, 2011