تو نے یہ کیا غضب کیا!

میری نوائے شوق سے شور حریمِ ذات میں
غلغلہ ہائے الاماں بن کدۂ صفات میں
حورو فرشتہ ہیں اسیر میرے تخیلات میں
میری نگاہ سے خلل تیری تجلیات میں
گرچہ ہے میری جستجو دیر و حرم کی نقشبند
میری فغاں سے رستخیر کعبہ و سومنات میں
گاہ مری نگاہِ تیز چیر گئی دلِ وجود!
گاہ مری الجھ کے رہ گئی میرے توہمات میں
تو نے یہ کیا غضب کیا! مجھ کو بھی فاش کر دیا
میں ہی تو ایک راز تھا سینۂ کائنات میں

Posted on May 09, 2011