وہ ساحلوں پہ گانے والے کیا ہوئے
وہ کشتیاں جلانے والے کیا ہوئے
وہ صبح آتے آتے رہ گئی کہاں
جو قافلے تھے آنے والے کیا ہوئے
میں جن کی راہ دیکھتا ہوں رات بھر
وہ روشنی دکھانے والے کیا ہوئے
یہ کون لوگ ہیں میرے ادھر اُدھر
وہ دوستی نبھانے والے کیا ہوئے
عمارتیں تو جل کے رکھ ہو گیں
عمارتیں بنانے والے کیا ہوئے
یہ آپ ہم تو بوجھ ہیں زمیں کا
زمیں کا بوجھ اٹھانے والے کیا ہوئے . . . !
Posted on Apr 25, 2012
سماجی رابطہ