آپ سے کبھی مل نا پائے ہم

آپ سے کبھی مل نا پائے ہم

آپ سے کبھی مل نا پائے ہم
پھر بچھڑنے کا ڈر کیسا
میری ہر دھڑکن میں آپ ہو شامل
پھر آپکی جدائی کا غم کیسا

دیدار یار کی خاطر جی رہے ہیں ہم
انکی تلاش ہے اب ہر طرف
عمر تمام کسی کے نام کر دیا ہم نے
اب موت سے بھی ہمیں گھبرانا کیسا

آپکی یاد یوں زندگی کو مہکا دے
بہار بن کر فضا میں رنگ بھر دے
سنوارا ہے مجھے آپ نے اس قدر
کے پت جڑھ سے بھی اب نظریں چرانا کیسا

ستاروں کی محفل سجی تھی ہر طرف
پھر بھی روشنی کو ترس گئے تھے ہم
مہتاب جو بن گئے آپ زندگی کے
اب اندھیروں کا ہم سے ناطہ کیسا

خدا سے جو مانگی ہم نے دعائیں
قبول کیا انہوں نے ہماری محبت کو
زمانہ ہمیں اب بدعا دے بھی تو کیا
ہمیں اب زمانے سے شکایت کیسی

Posted on Feb 16, 2011