اے عمر رواں
اے عمر رواں
آ پاس میرے
اک راز کی بات بتانی ہے
اک خواب سنانا ہے تجھ کو
اک درد کی ٹیس سی دل میں ہے
اک رنگ دکھانا ہے تجھ کو
اے عمر رواں
آ پاس میرے
یہ نیم شبی کی خاموشی
یہ نیند کی پلکیں بوجھل سی
اک خوف سا ذہن و دل پر ہے
تنہائی میری چپکے سے کہے
اے عمر رواں
آ پاس میرے
تجھ سے فقط کہنا ہے مجھے
رفتار کو اپنی دھیما رکھ
اک شخص سے ملنا ہے مجھ کو
ملنے کی گھڑی جو ٹھہری ہے
دو چار صدی یا اب کے برس
اے عمر رواں
آ پاس میرے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ