ایسا ہو سکتا ہے نا ؟

ایسا ہو سکتا ہے نا ؟
کے میں نے جان لیا ہو
تجھے تیری ذات کی گہرائی تک
تیرے محل سے لیکر تیری تنہائی تک
ایسا ہو سکتا ہے نا
کے میں نے بہت کرب سہا ہو
تیرے ستم سے لیکر تیری مسیحائی تک
اور
ایسا بھی تو ہو سکتا ہے نا
کے تجھے کوئی دکھ نا ہو
مرے ملنے سے لیکر میری جدائی تک ،
ہاں یقین کرو
ایسا ہو سکتا ہے شاید
کے عمر بھر کے لیے کافی ہو
یہی دکھ
کے میں نے سفر کیا
اپنی ذات سے لیکر تیری ذات کی رسائی تک

Posted on Jul 02, 2011