عجب حالات تھے میرے عجب دن رات تھے میرے

عجب حالات تھے میرے عجب دن رات تھے میرے
مگر میں مطمئن تھا اس لیے تم ساتھ تھے میرے

میرے زر کے طلبگاروں کی نظریں اس لیے اٹھتی تھیں
کے لاکھوں انگلیاں تھیں اور ہزاروں ہاتھ تھے میرے

میں اک پتھر کا گرد آلود بُت تھا ان کے مندر میں
نا دل تھا میرے سینے میں نا کچھ جذبات تھے میرے

کسی سے اور کیا تائید کی امید میں رکھتا
وہی خاموش تھے جو محرم حالت تھے میرے

مجھے مجرم بنا کے رکھ دیا جھوٹے گواہوں نے
سبھی رد ہو گئے جتنے الزامات تھے میرے

تصور بن گیا تصویر آخر ایک دن ایاز
اسے کا خوف تھا مجھ کو یہی خدشات تھے میرے

Posted on Sep 26, 2011