باندھ لیں ہاتھ سینے پے سجا لیں تم کو
باندھ لیں ہاتھ سینے پے سجا لیں تم کو
جی میں آتا ہے کے تعویز بنا لیں تم کو
پھر تمہیں روز سنواریں تمہیں بڑھتا دیکھیں
اپنے آنگن میں چمبیلی سا لگا لیں تم کو
اس قدر ٹوٹ کے ہمیں تم پر پیار آتا ہے
بھر لیں بانہوں میں اور مار ہی ڈالیں تم کو
کیا عجب سی خواہش اٹھی ہے ہمارے دل میں
کر کے فضا سا ہواؤں میں اچھالیں تم کو
ہے تمھارے لیے کچھ ایسی حقیقت دل میں
اپنے ہاتھوں میں دعاؤں سا اٹھا لیں تم کو
یہ خواہش ہے میرے دل کی کے تمہیں خود سے زیادہ چاہیں
خوشبو کی طرح اپنے من میں بسا لیں تم کو
نا لگے کسی کی نظر بد تمہیں اے میرے ہمدم
اپنے دل میں اس طرح چھپا لیں تم کو
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ