بس اتنی سی عنایت مجھ پہ ایک بار کیجیے
کبھی آ کے میری زخموں کا دیدار کیجیے
ہو جائیے بیگانے آپ شوق سے صنم
آپ کے ہیں آپ کے رہیں گے اعتبار کیجیے
پڑھنے والے ہی ڈر جا ئیں دیکھ کر اسے
کتاب دل کو اتنا نا داغ دار کیجیے
نا مجبور کیجیے ، کے میں انکو بھول جاؤں
مجھے میری وفاؤں کا نا گنہگار کیجیے
ان جلتے دیوں کو دیکھ کر نا مسکرائے
ذرا ہواؤں کے چلنے کا انتظار کیجیے
کرنا ہے عشق آپ سے کرتے رہینگے ہم
جو بھی کرنا ہے آپکو میری سرکا ر ، کیجیے
پھر سپنوں کا آشیاں بنا لیا ہے میں نے
پھر آندھیوں کو آپ خبردار کیجیے
ہمیں نا دکھائیے یہ دولتیں یہ شہرتیں
ہم پیار کے بھوکے ہیں ہمیں پیار کیجیے
Posted on Aug 27, 2012
سماجی رابطہ