بے زمین لوگوں کو
بے زمین لوگوں کو
بے قرار آنکھوں کو
بدنصیب قدموں کو
جس طرف بھی لے جائیں
رستوں کی مرضی ہے
بے نشان جزیروں پر
بدگمان شہروں میں
بے زبان مسافر کو
جس طرف بھی بھٹکا دیں
رستوں کی مرضی ہے
روک دیں یا بڑھنے دیں
تھام لیں یا گرنے دیں
وصل کی لکیروں کو
توڑ دیں یا ملنے دیں
رستوں کی مرضی ہے
اجنبی کوئی لا کر ہمسفر بنا دیں
ساتھ چلنے والوں کی راکھ بھی اڑا ڈالیں
یا مسافتیں ساری
خاک میں ملا دیں
رستوں کی مرضی ہے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ