چاند تاروں کی اور ستاروں کی

چاند تاروں کی اور ستاروں کی

چاند تاروں کی اور ستاروں کی
آج کی رات ہے نظاروں کی
مجھ سے ملنے وہ آرہے ہیں گھر
کیا ضرورت ہے بھلا بہانوں کی

ان مکینوں کی ان مکانوں کی
حرص رکھو نا چاند تاروں کی
کام دل نے نگاہوں سے کیا
اس میں غلطی ہے کیا نگاہوں کی

ایسی مٹھاس تھی لبوں کی اسکے دوستوں
چوما لبوں کو جس گھڑی مدھوش ہو گیا
سر میرا اسنے جس گھڑی زانو پر رکھ لیا
میں ایک حسین نظاروں کی دنیا میں کھو گیا




Posted on Feb 16, 2011