ان کی محفل میں چل کے دیکھتے ہیں
ہم بھی نظریں بدل کے دیکھتے ہیں
کتنی توقیر ہم کو ملتی ہے
انکی آنکھوں میں ڈھل کے دیکھتے ہیں
ہم بھی یكتا نہیں ہے اس فن میں
وہ بھی ہم کو سنبھل کے دیکھتے ہیں
خوب واقف ہیں تم سے ہم لیکن
چند لمحے بہل کے دیکھتے ہیں
وہ بھی آتا ہے گھر سے بہار کیا
ہم بھی بہار نکل کے دیکھتے ہیں
کیوں محبت سے کام چل نا سکا
گرد ، نفرت کی مل کے دیکھتے ہیں
اپنی پہچان کے لیے جانا
اپنا چہرہ بدل کے دیکھتے ہیں . . . !
Posted on Aug 17, 2012
سماجی رابطہ