اس نے کہا مجھ سے تمھیں کتنا پیار ہے
میں نے کہا ستاروں کا بھی کوئی شمار ہے
اس نے کہا کون تمھیں ہے بہت عزیز
میں نے کہا دل پے جسے اِخْتِیار ہے
اس نے کہا کون سا تحفہ ہے من پسند
میں نے کہا وہ شام جو اب تک اُدھار ہے
اس نے کہا خزاں میں ملاقات کا جواز
میں نے کہا قرب کا مطلب بہار ہے
اس نے کہا سینکڑوں غم زندگی میں ہیں
میں نے کہا کہہ غم نہیں جب غمگسار ہے
اس نے کہا ساتھ کب تک نبھاؤ گئے
میں نے کہا جتنی یہ سانسوں کی تار ہے
اس نے کہا مجھ کو یقین آئے کس طرح
میں نے کہا کے نام میرا اعتبار ہے
Posted on Aug 10, 2011
سماجی رابطہ