جانے کیسے سیاہی تھی وہ

جانے کیسے سیاہی تھی وہ

اسنے رات کے اندھیرے میں ،
میرے ہاتھ کی ہتھیلی پے ،
لکھا تھا اپنی انگلی سے ،
مجھے پیار ہے تم سے ،
جانے کیسی سیاہی تھی وہ ،
کے مٹتی بھی نہیں اور دکھتی بھی نہیں . . . . . . . ! ! ! !

Posted on Feb 16, 2011