تیری سانسوں میں گلابوں سی مہک لگتی ہے
حسن جس رنگ میں ہو تیری جھلک لگتی ہے
شام ہوتے ہی نگاہوں میں اتر آتے ہو
دل کی دھڑکن تیرے پیروں کی دھمک لگتی ہے
اس لیے پھول میں کالر میں سجا لیتا ہوں
اس کی خوشبو تیرے آنچل کی مہک لگتی ہے
کسی بارش کے برستے ہی جو گھر آتی ہے
تیری آنکھوں میں وہ رنگوں کی دھنک لگتی ہے
اس ہی لیے تو میں چاند کے حسن کا گرویدہ ہوں
اس کے پیکر میں تیری آنکھوں کی چمک لگتی ہے
جانے کیوں وہ میری آنکھوں کو بھلا لگتا ہے
جس کے چہرے پے ذرا تیری جھلک لگتی ہے .
Posted on Sep 05, 2011
سماجی رابطہ