جو روح لیتی ہے اکثر وہ

جو روح لیتی ہے اکثر وہ

جو روح لیتی ہے اکثر وہ سسکیاں سنائی نہیں دیتیں

جیون میں ہیں کچھ ایسی جو تلخیاں دکھائی نہیں دیتیں



تنہائی کے گھپ اندھیروں میں آسیب ذدہ دل کے مکان میں

کسی کی یاد سے جو ہوتی ہیں وہ روشنیاں دکھائی نہیں دیتیں



اک بے نام سی خلش ہو تو درد بھی حد سے سوا ہوتا ہے

کسی سے ملنے کے بعد جو ملیں وہ بے چینیاں دکھائی نہیں دیتیں



بہت اجلے اجلے روشن چہروں کے اندر دور کہیں پر

جو چھپی ہوتی ہیں وہ تاریکیاں دکھائی نہیں دیتیں



بہت حبس کے بعد جب پیار کی بارشیں برستی ہیں تو جو

دل میں یک دم وا ہوتی ہوئی کھڑکیاں دکھائی نہیں دیتیں



اک ہجر مسلسل سے جو دل میں اتر گئیں سدا کے لیے شاذ

اس کو مجھ میں بسی وہی ویرانیاں دکھائی نہیں دیتیں

Posted on Feb 16, 2011