کبھی مجھ کو ساتھ لیکر
کبھی مجھ کو ساتھ لیکر ، کبھی میرے ساتھ چل کے
وہ بدل گئے اچانک میری زندگی بدل کے
ہوئے جس پے مہربان تم کوئی خوش نصیب ہوگا
میری حسرتیں تو نکلیں میرے آنسوؤں میں ڈھل کے
تیری زلف و رخ کے قربان دل زار ڈھونڈتا ہے
وہی چمپئی اجالے وہی سرمئی دھندلکے
کوئی پھول بن گیا ہے کوئی چاند کوئی تارا
جو چراغ بجھ گئے ہیں تیری انجمن میں جل کے
میرے دوستو خدارا میرے ساتھ تم بھی ڈھونڈو
وہ یہیں کہیں چھپے ہیں میرے غم کا رخ بدل کے
تیری بے جھجھک ہنسی سے نا کسی کا دل ہو میلا
یہ نگر ہے آئینوں کا یہاں سانس لے سنبھل کے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ