خرد کے پاس خبر کے سوا کچھ اور نہیں
خرد کے پاس خبر کے سوا کچھ اور نہیں
تیرا علاج نظر کے سوا کچھ اور نہیں
ہر مقام سے آگے مقام ہے تیرا
حیات ذوق سفر کے سوا کچھ اور نہیں
رنگوں میں گردش خوں ہے اگر تو کیا حاصل
حیات سوزجگر کے سوا کچھ اور نہیں
عروس لالہ مناسب نہیں ہے مجھ سے جحاب
کے میں نسیم سحر کے سوا کچھ اور نہیں
جسے قصاد سمجھتے ہیں تاجران فرنگ
وہ شہ متاع ہنر کے سوا کچھ اور نہیں
گراں بہا ہے تو حفظ خودی سے ہے ورنہ
گوہر میں آب گوہر کے سوا کچھ اور نہیں
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ