کیا کہوں اپنے چمن سے میں جدا کیوںکر ہوا
کیا کہوں اپنے چمن سے میں جدا کیوںکر ہوا
اور اسیری حلقہ دام ہوا کیوںکر ہوا
جائے حیرت ہے برا سارے زمانے کا ہوں میں
مجھ کو یہ خلات شرافت کا عطا کیوںکر ہوا
کچھ دکھانے دیکھنے کا تھا تقاضہ طور پر
کیا خبر ہے تجھ کو اے دل فیصلہ کیوںکر ہوا
ہے طلب بے مدا ہونے کی بھی ایک مدعا
مرگ دل دام تمنا سے رہا کیوںکر ہوا
دیکھنے والے یہاں بھی دیکھ لیتے ہیں تجھے
پھر یہ وعدہ حشر کا صبر آزما کیوںکر ہوا
حسن کامل ہی نا ہو اس بے حجابی کا سبب
وہ جو تھا پردوں میں پنہاں خودنما کیوںکر ہوا
موت کا نسخہ ابھی باقی ہے اے ورد فراق
چارہ گر دیوانہ ہے میں لڑوا کیوںکر ہوا
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ