یہ آنکھ بے ، یہ خواب بے ، یہ رات بھی اسکی
ہر بات پہ یاد آتی ہے ہر بات بھی اسکی
جگنو سے چمکتے ہیں اسی یاد کے دم سے
آنکھوں میں لئے پھرتے ہیں سوغات بھی اسکی
ہر شعلے کے پیچھے ہے اسی آگ کی صورت
ہر بات کے پردے میں حکایت بھی اسکی
لفظوں میں سجاتے ہیں اسی حسن کی خوشبو
آنکھوں میں چھپاتے ہیں شکایت بھی اسکی
کیا کیجے اچھی ہمیں لگتی ہے ہمیشہ
دیوانگی دل میں ہر بات بھی اسکی
جس شخص نے منظر کو نئی پھول دیے تھے
ہیں دور خزاں پر عنایت بھی اسکی
آتا ہے نظر مجمع احباب میں عادل
لاکھوں میں اکیلی ہے مگر ذات بھی اسکی
Posted on Aug 08, 2011
سماجی رابطہ