میں اسی محبت کرتا ہوں
ناکام نہیں نشد نہیں
میں قیس نہیں فرہاد نہیں
پُنو بھی نہیں رانجھا بھی نہیں
وامق بھی نہیں مرزا بھی نہیں
ہو لوگ تو بس افسانہ تھے
اس شدت سے بیگانہ تھے
میں زندہ ایک حقیقت ہوں
سر تا پا جذبہ الفت ہوں
میں تم کو دیکھ کے جیتا ہوں
ہر لمحہ تم پے مرتا ہوں
میں اسی محبت کرتا ہوں
تم کسی محبت کرتی ہو ؟
تم جہاں پے بیتھ کے جاتے ہو
جس چیز کو ہاتھ لگاتے ہو
میں وہی پے بیٹھا رہتا ہوں
اس چیز کو چھوٹا رہتا ہوں
میں اسی محبت کرتا ہوں
تم کسی محبت کرتی ہو ؟
تم جس سے ہیس کر ملتے ہو
میں اس کو دوست بناتا ہوں
تم جس رستے پر چلتے ہو
میں اس سے آتا جاتا ہوں
میں اسی محبت کرتا ہوں
تم کسی محبت کرتی ہو ؟
تم جن کو دیکھ طے رہتے ہو
وہ خواب سرہانے رکھتا ہوں
میں تم سے ملانے جلنے کے
کتنے ہی بہانے رکھتا ہوں
میں اسی محبت کرتا ہوں
تم کسی محبت کرتی ہو ؟
کچھ خواب سجا کر آنکھوں میں
پلکوں سے موتی چنتا ہوں
کوئی لمس اگر چھو جائے تو
میں پہروں تم کو سوچتا ہوں
میں اسی محبت کرتا ہوں
تم کسی محبت کرتی ہو ؟
جن لوگوں میں تم رہتی ہو
تم جس سے بتیاں کرتی ہو
جو تم سے ہنس کر ملتے ہیں
جو تم کو اچھے لگتے ہیں
وہی مجھ کو اچھے لگتے ہیں
میں اسی محبت کرتا ہوں
تم کسی محبت کرتی ہو ؟
جس باغ میں صبح کو جاتی ہو
جس سبزے پر تم چلتی ہو
جو شاخ تمہیں چھو جاتی ہے
جو خوشبو تم کو بھاتی ہے
وہ اُس تمھارے چرے پر
جو قطرہ قطرہ گرتی ہے
وہ تتلی چور کے پھولوں کو
جو تم سے ملنے آتی ہے
جو تم کو چھونے آتی ہے
ان سب کے نازک جذبوں میں
میرے دل کیا دھڑکن بستی ہے
میری روح بھی شامل رہتی ہے
تم پاس رہو یا دور رہو
نظروں میں سمائی رہتی ہو
میں تم کو تک تا رہتا ہوں
میں تم کو سوچ تا رہتا ہوں
میں اسی محبت کرتا ہوں
تم کسی محبت کرتی ہو ؟
جس کالج میں تم پڑھتی ہو
میں اس میں لیکچر دیتا ہوں
وہ کلاس جہاں تم ہوتی ہو
میں اس کو تکتا رہتا ہوں
جس کرسی پر تم بیٹھی ہو
میں اس کو چھوٹا رہتا ہوں
جو کاپی تم نے گم کی تھی
میں اپنے بیگ میں رکھتا ہوں
گدلا سا ایک ٹشو پیپر
جو تم نے کلاس میں چورا تھا
وہ میرے پَرْس میں رہتا ہے
وہ میرے لمس میں رہتا ہے
وہ چندی ہے وہ سونا ہے
وہ امبر ہے وہ صندل ہے
وہ خوشبو کا ایک جنگل ہے
ہر منظر میں ہر رستے پر
میں ساتھ تمھارے رہتا ہوں
میں چشم تصور سے اکثر
بس تم کو دیکھتا رہتا ہوں
بس تم کو سوچتا رہتا ہوں
میں اسی محبت کرتا ہوں
تم کسی محبت کرتی ہو ؟
میں اسی محبت کرتا ہوں
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ