میں تم کو چاہتا ہوں

میں تم کو چاہتا ہوں

میں تم کو چاہتا ہوں
جنون کی دہشت میں
جان سے گزر جانے کی حد تک

میں تم کو جانتا ہوں
روح کے بے انت ساگر میں
اُتَر جانے کی حد تک

میں تم کو پوجتا ہوں
محبت کی حسین دیوی سے
سر ٹکرا کے مر جانے کی حد تک

میں تم کو سوچتا ہوں
کبھی دنیا کبھی خود سے
مگر جانے کی حد تک

میں تم کو دیکھتا ہوں
فصیل درد پر رکھے
مہکتے خواب کی خوشبو
بکھر جانے کی حد تک

یقین جانو کے میں یہ جرم
ایک پل میں ہزاروں بار کرتا ہوں
تمہیں معلوم ہوتا کاش
کے
میں تم سے کتنا پیار کرتا ہوں

Posted on Feb 16, 2011