میں نے اس طور سے تجھے چاہا اکثر

میں نے اس طور سے تجھے چاہا اکثر
جیسے مہتاب کو بے انت سمندر چاہے
جیسے سورج کی کرن سیپ کے دل میں اترے
جیسے خوشبو کو ہوا رنگ سے ہٹ کر چاھے
جیسے پتھر کے کلیجے سے کرن پھوٹی ہے
جیسے غنچے کھلے موسم سے حنا مانگتے ہیں
جیسے خوابوں میں خیالوں کی کماں ٹوٹتی ہے
جیسے بارش کی دعا آبلہ پا مانگتے ہیں
میرا ہر خواب میرے سچ کی گواہی دے گا
وسعت _ ای _ دید نے تجھ سے تیری کشش کی ہے
میری سوچوں میں کبھی دیکھ سراپا اپنا
میں نے دنیا سے الگ تیری پرستش کی ہے . . . !

Posted on Apr 17, 2012