میرے وہم و گمان سے بھی زیادہ روٹھ جاتا ہے
یہ دل اپنی حدوں میں رہ کر اتنا ٹوٹ جاتا ہے
میں رؤں تو در و دیوار مجھہ پہ ہنسنے لگتے ہیں
ہنسوں تو میرے اندر جانے کیا کیا ٹوٹ جاتا ہے
میں جس لمحے کی خواہش میں سفر کرتا ہوں صدیوں کا
کہیں پاؤں تلے آ کر وہ لمحہ ٹوٹ جاتا ہے
میرے خوابوں کی بستی سے جنازے اٹھتے جاتے ہیں
میری آنکھیں جسے چھو لیں وہ سپنا ٹوٹ جاتا ہے … .
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ