مجھے اب بھی محبت ہے
تیرے قدموں کی آہٹ سے ،
تیری ہر مسکراہٹ سے ،
تیری باتوں کی خوشبو سے ،
تیری آنکھوں کے جادو سے ،
تیری دلکش اداؤں سے ،
تیری قاتل جفاؤں سے ،
مجھے اب بھی محبت ہے
تیری راہوں میں رکنے سے ،
تیری پلکوں کے جھکنے سے ،
سحر و شام ہاتھوں پہ ،
تیرا ہے نام لکھنے سے ،
تیری بے جا شکایت سے ،
یہاں تک کے صنم میرے ،
تیری ہر ایک عادت سے ،
مجھے اب بھی محبت ہے . . . . !
Posted on May 15, 2012
سماجی رابطہ