مجھے جینے کی امید دوبارہ دے دو
میری ڈوبتی کشتی کو کنارہ دے دو
میں درد کے ساحل پے تنہا کھڑا ہوں
پھر آ کے اپنی بانہوں کا سہارا ڈے دو
تیرا دامن تو بھرا ہے ستاروں سے
مجھے صدقے میں اک ستارہ دے دو
میرے آنگن میں آج اندھیرا ہے بہت
میری دہلیز کو پھر اپنا نظارہ دے دو
چند لمحے تجھے دیکھنے کی حسرت ہے بس
میں نے کب کہا وقت اپنا مجھے سارا دے دو
Posted on Aug 10, 2011
سماجی رابطہ