نا تھا کچھ تو خدا تھا
نا تھا کچھ تو خدا تھا ، کچھ نا ہوتا تو خدا ہوتا
ڈبایا مجھ کو ہونے نے ، نا ہوتا میں تو کیا ہوتا ؟
ہوا جب غم سے یوں بے حس تو غم کیا سر کے کٹنے کا
نا ہوتا گر جدا تن سے تو زانوں پر دھرا ہوتا
ہوئی مدت کے غالب مر گیا پر یاد آتا ہے
وہ ہر ایک بات پے کہنا ، کے یوں ہوتا تو کیا ہوتا ؟
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ