نہیں قائل میں سرحدوں کا عشق کی نگری میں

نہیں قائل میں سرحدوں کا عشق کی نگری میں
میں تو جذبہ عشق کو لا انتہا سمجھتا ہوں

یہ جو محبت میں اس پر اترنے کے دعویدار ہے
میں ان سب کو کم ظرف اوار نادان سمجھتا ہوں

ہے عشق اک آگ بھی جلا کے رک دے جو سبھی کو
پر میں اسے ٹھنڈی چھائوں اور سائبان سمجتھا ہوں

یہ جو چاک گریبان پھر رہا ہے تیرے گلیوں میں
باخدا میں اسی عاشقوں کا خدا سمجتھا ہوں

یہ سر محفل ہسنے اور ہسانے والا وجدان
میں اس ہجر کے مرے کو درد آشْنا سمجتھا ہوں . . . !

Posted on May 14, 2012