نظم الجھی ہوئی ہے

نظم الجھی ہوئی ہے

نظم الجھی ہوئی ہے سینے میں
مصرعے اٹکے ہوئے ہیں ہونٹوں پر

اڑتے پھرتے ہیں تتلیوں کی طرح
لفظ کاغذ پے بیٹھتے ہی نہیں

کب سے بیٹھا ہوں میں جانم
سادے کاغذ پے لکھ کے نام تیرا

بس تیرا نام ہی مکمل ہے
اس سے بہتر بھی نظم کیا ہوگی

Posted on Feb 16, 2011