پھر آج مجھے تم کو بس اتنا بتانا ہے
ہنسنا ہی جیون ہے ہنستے ہی جانا ہے
مدھو بن ہو یا گلشن ہو پت جھڑ ہو یا ساون ہو
ہر حال میں انسان کا اک پھول سا جیون ہو
کانٹوں میں الجھ کے بھی خوشبو ہی لٹانا ہے
ہنسنا ہی جیون ہے ہنستے ہی جانا ہے
ہر پل جو گزر جائے دامن کو تو بھر جائے
یہ سوچ کے جی لیں تو تقدیر سنور جائے
اس عمر کی راہوں سے خوشیوں کو چرانا ہے
ہنسنا ہی جیون ہے ہنستے ہی جانا ہے
سب درد مٹا دیں ہم ، ہر غم کو سزا دیں ہم
کہتے ہیں جسے جینا دنیا کو سکھا دیں ہم
یہ آج تو اپنا ہے کل بھی اَپْنانا ہے
ہنسنا ہی جیون ہے ہنستے ہی جانا ہے . . . !
Posted on Jul 07, 2012
سماجی رابطہ