راز کی باتیں

راز کی باتیں

راز کی باتیں لکھیں اور خط کھلا رہنے دیا
جانے کیوں رسوائیوں کا سلسلہ رہنے دیا

عمر بھر میرے ساتھ راہ کر وہ نا سمجھا دل کی بات
دو دلوں کے درمیان اک فاصلہ رہنے دیا

اپنی فطرت وہ بدل پایا نا اسکا باوجود
ختم کی رنجش مگر گلہ رہنے دیا

میں سمجھتا تھا خوشی دیگی مجھے " صابر " فریب
اس لیے میں نے غموں سے رابطہ رہنے دیا

Posted on Feb 16, 2011