سفر میں دھوپ تو ہوگی جو چل سکو تو چلو
سبھی ہیں بھیڑ میں تم بھی نکل سکو تو چلو
ادھر ادھر کئی منزل ہیں چل سکو تو چلو
بنے بنائے ہیں سانچے جو ڈھل سکو تو چلو
کسی کے واسطے راہیں کہا بدلتی ہیں
تم اپنے آپ کو خود ہی بدل سکو تو چلو
یہاں کسی کو کوئی رستہ نہیں دیتا
مجھے گرا کے اگر تم سنبھل سکو تو چلو
یہی ہے زندگی کچھ خواب چند امیدیں
ان ہی کھلونوں سے تم بھی بہل سکو تو چلو
ہر اک مسافر کو ہے محفوظ رستوں کی تلاش
حفاظتوں کی روایات بدل سکو تو چلو
کہی نہیں کوئی سورج ، دھواں دھواں ہے فضا
خود اپنے آپ سے باہر نکل سکو تو چلو
Posted on Aug 24, 2011
سماجی رابطہ